تبخیر معدہ یا گیس پرابلم کیوں ہوتی ہے؟
اس تحریر کو لازمی طور پر لفظ با لفظ پڑھیں ہو سکتا ہے آپ بہت سی بیماریوں سے بچ جائیں۔
تبخیر کسے کہا جاتا ہے؟
ہمارا زندگی گزارنے کا طریقہ ماڈرن دور میں بدل گیا ہے۔ ہم کھاتے زیادہ ہیں اور محنت کم کرتے ہیں۔ اسی طریقہ زندگی کی وجہ سے ہمارے معدے میں غذا کم ہضم ہوتی ہے اور بجائے اس کے کہ ہم معدے کو درست کریں، ہم دن میں دس دس بار کھاتے پیتے رہتے ہیں اور چکن فارمی مرغ، کڑاہی گوشت (جو پتہ نہیں کس جانور کا ہوتا ہے) وہ کھا کر ہاضمے کا عمل تیز کرنے کے لئے اوپر سے چار چار پانچ پانچ کولڈ ڈرنکس چڑھا لیتے ہیں۔ جس سے ہمارے معدے کے اندر اوجھڑی کے وہ کانٹے گل سڑ جاتے ہیں جو غذا کو ہضم کرتے ہیں۔ پھر معدہ کے اس کام کو درست کرنے کے لئے ہم ہمیشہ کولڈ ڈرنک کا ہی سہارا لیتے ہیں۔ اگر نہ پئیں تو کھانا ہضم ہی نہیں ہوتا۔ کچھ لوگ شوقیہ طور پر لٹر کی بوتل پکڑ کر ایک سانس میں ڈکار جاتے ہیں۔ میرے بھائی ہم اپنے ساتھ خود ہی دشمنی کررہے ہیں۔
معدے میں جب غذا پڑی رہتی ہے اور ہضم نہیں ہوتی تو اس کے اندر ایک طرح کا تغیر رونما ہوتا ہے اس کی چند مثالیں دے رہا ہوں کہ آپ کا طرز زندگی شاید بدل جائے
گھر کا گندھا ہوا آٹا ایک مخصوص مدت تک پڑا رہے تو پھول جاتا ہے۔ جسے خمیرہ آٹا کہتے ہیں۔ اس کا ذائقہ بدل جاتا ہے اور کھانے کے قابل نہیں رہتا۔ اس کے اندر 2 چیزیں پیدا ہوجاتی ہیں جو اسے ناکارہ بنا دیتی ہیں۔
گرمیوں میں بند کمرے میں یا بند برتن میں سالن زیادہ دیر تک پڑا رہے تو سڑجاتا ہے، اس کے اندر بدبو پیدا ہوجاتی ہے اور کیمیکل ری ایکشن ہوجاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں سالن کے اندر خودبخود ایک ابال پیدا ہوجاتا ہے اور چکھنے سے تھوڑا کھٹا محسوس ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کھانے میں دو چیزیں اضافی پیدا ہوگئیں ہیں۔ جو یہ ہیں
ہوا یعنی گیس 2- کھٹا پن یا ترشی یا تیزابیت
ان دو مثالوں کو مدنظر رکھ کر آپ سمجھیں کہ یہ برتن جس کے اندر غذا پڑی ہوئی ہے وہ آپکا معدہ ہے۔ اسی طرح جب معدے کے پٹھے اسکا فعل ہم نے خود خراب کردیا ہو تو معدے کی کمزوری کی وجہ سے غذا زیادہ دیر تک معدے میں پڑی رہتی ہے اور ہضم نہیں ہوتی۔ اس کے اندر بھی بدبو اور ہوا پیدا ہوجاتی ہے۔ اس عمل کو تبخیر، گیس، ریح یا تیزابیت کہتے ہیں۔ اب اگر آپ فرض کریں یہ معدے کے اندر پڑی ہوئی غذا جس کے اندر بدبو بھی ہے، اور تیزابی خراب مادہ بھی ہے یہ ہضم ہوجاتی ہے جلد یا بدیر تو کیا ہوگا؟ تھوڑا غور فرمالیں۔
اس سے اچھی قسم کا خون نہیں بنے گا۔ اور اگر بن بھی گیا تو اس ناقص اور ردی خون سےعضلات، شریانیں، پٹھے، گردے، مثانہ، تمام جوڑوں کے نظام میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے اور اس کے نتائج بڑے بھیانک اور خطرناک ہو سکتے ہیں۔
اس کے باعث، سینے یا پیٹ کی جلن، معدے کا ورم، معدے کے زخم یا السر، دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا، پیٹ میں درد، شوگر، دل کی شریانوں کا تنگ ہوجانا، مختلف قسم کے وسوسے، جلدی تھک جانا، جوڑوں کی دردیں، سستی، اعصابی کمزوری، مثانے کی کمزوری، قطرہ قطرہ پیشاب آنا، نیند نہ آنے کا مسئلہ، سرعت انزال، جلدی بڑھاپے کے آثار وغیرہ شامل ہیں۔
غذا کے زیادہ دیر معدے میں پڑے رہنے کی وجہ سے اسکی غذائیت ختم ہوجاتی ہے۔ یعنی آپنے صرف اپنا پیٹ بھرا ہے۔ غذا کے اندر موجود وٹامن، فولاد اور کیلشئیم وغیرہ مناسب طور پر جسم میں جذب نہیں ہوتے اور جب جذب نہیں ہوتے تو جسم میں کمزوری پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے، جسم کے اندر کا “ڈاکٹر” جب خود بیمار پڑجائے تو وہ بیماریوں کو جسم میں پیدا ہونے سے بچا نہیں پائےگا۔ جسم کی مدافعتی طاقت ختم ہو کر رہ جائے گی۔
اس کا علاج کیسے کیا جائے؟
اگر معاملہ زیادہ نہ بگڑا ہو تو کسی دوا کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کا علاج آپ کے اپنے پاس ہے۔ اس کے لئے صرف چند احتیاطیں کرلیں، کچھ چیزیں چھوڑ دیں آپ خودبخود تندرست ہوجائیں گے۔ وہ تدابیر میں نیچے دے رہا ہوں آپ عمل کرنے کی طرف آئیں
ہمارے پیارے پیغمبر صل اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کھانے سے کچھ وقت پہلے پانی پی لیا کرتے تھے یا کبھی کبھار درمیان میں نوش فرماتے تھے۔ کھانے کے بعد آپ صل اللہ علیہ وسلم کبھی بھی پانی نہیں پیتے تھے۔ اس سے ہوتا کیا ہے؟ ہمارا معدہ ایک بڑے تندور کی طرح کام کرتا ہے۔ اس کے اندر کی فضا بہت گرم ہوتی ہے۔ جب ہم غذا کھاتے ہیں تو معدہ مزید تپ جاتا ہے تاکہ غذا ہضم ہوجائے اور ہم کیا کرتے ہیں اس تپے ہوئے تندور کو تباہ کرڈالتے ہیں۔ اس حالت میں نارمل پانی بھی نقصاندہ ہوتا ہے اور ہم ٹھنڈا ٹھار پانی یا کولڈ ڈرنک غٹا غٹ معدے میں انڈھیل لیتے ہیں۔ کھانا کھانے یا کوئی بھی چیز کھانے کے کم ازکم ایک گھنٹہ تک پانی نہ پیئیں۔
کھانا کھانے کے بعد ہلکی پھلکی چہل قدمی ضرور کریں۔ اگر ٹائم نہیں ہے تو 10 یا 15 بیٹھکیں نکال لیں۔
کولڈ ڈرنک اپنی عادت نہ بنائیں۔ کیا یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ہاتھوں اپنی زندگی پیسے دے کر تباہ کر ڈالیں۔ یہ ایک ایسا زہر ہے جو معدے کے کانٹے برباد کردیتا ہے۔ معدہ بیکار اور ہڈیاں بھربھری کردیتا ہے۔ پٹھے کمزور کرتا ہے، گردے ناکارہ کرڈالتا ہے۔
رات کا کھانا سونے سے کم از کم 3 گھنٹے پہلے کھایا جائے۔
کھانا کھانے کے فوری بعد ہم بستری نہ کی جائے اور مشت زنی کے شوقین بھی اپنا شوق پورا نہ کریں۔ کم از کم بھی 3 گھنٹے کا وقفہ کرکے بیوی کے قریب جائیں۔
رات کے کھانے کے بعد کم از کم آدھ گھنٹے کی چہل قدمی کریں۔
ہمارے پیارے پیغمبر صل اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ آپ کھانے کے بعد کوئی میٹھی چیز کھایا کرتے تھے۔ آپ لوگ کوئی خاص اہتمام نہ کریں میٹھی ڈش کا ٹائم نہیں ہے آپ گھر سے باہر ہیں یا گھر میں ہیں تھوڑا سا گڑ کھانے کے بعد اپنی زندگی کا معمول بنالیں۔ اس میں بہتر ہے زیادہ سفید گڑ نہ لیاجائے کیوں کہ اس کے اندر کیمیکل ہوتا ہے۔ اچھا گڑ وہی ہے جو تھوڑا گہرے رنگ کا ہو۔
اکثر لوگ “پھکی” کھانے کے شوقین ہوجاتے ہیں بلاضرورت یا ہروقت پھکی کھانا بھی کولڈ ڈرنک کی طرح معدے کو نقصان دیتا ہے۔
زندہ رہنے کے لئے کھائیں۔ نہ کہ کھانے کے لئے زندہ رہیں۔ پیٹ زیادہ نہ بھریں۔ ہمارے پیارے پیغمبر صل اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے جو دنیا کی سب سے بڑی حکمت ہے کہ پیٹ کے چار حصے کریں۔ ایک حصہ پانی کے لئے، 2 حصے کھانے کے لئے اور ایک حصہ ہوا کے لئے چھوڑا جائے۔ جو کوئی بھی اس پر عمل کرے گا کبھی بیمار نہیں ہوگا۔ ہم کیا کرتے ہیں کوئی شادی کا فنکشن ہو تو ایک دن پہلے کھانے کا فاقہ کرلیتے ہیں اور فارمی چکن یا مٹن گلے تک پیٹ میں بھر لیتے ہیں اور اوپر سے کولڈ ڈرنک پی لیتے ہیں اور گھر آکر طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔
کھانا ذائقہ لے کر کھائیں۔ خوب چباچباکر کھائیں، منہ کا لعاب ایک بہترین دوائی ہے جو ساتھ ساتھ غذا میں شامل ہوتی رہتی ہے اور کھانا ہضم ہوجاتا ہے۔ سنت کے مطابق کھائیں زیادہ ماڈرن مت بنیں چمچ کانٹا اپنی زندگی سے نکال دیں۔ اور سب سے بہتر دوا کھانے کے بعد پانی نہ پینا اور ہاتھ کی انگلیاں چاٹنا ہے۔ ہمارے پیارے پیغمبر صل اللہ علیہ وسلم کے اس عمل کو میڈیکل سائنس نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ہمارے ہاتھ کی انگلیوں کے پوروں میں ایک ایسا مادہ ہوتا ہے جو ہاضمے کے فعل کو ٹھیک رکھتا ہے اور غذا جسم کا حصہ بنتی ہے۔ اگر کوئی آپکے انگلیاں چاٹنے کے عمل پر تنقید کرتا ہے یا مذاق کرتا ہے تو یوں سمجھیں وہ ہمارے پیارے پیغمبر صل اللہ علیہ وسلم کی سنت کی توہین کامرتکب ہورہا ہے۔ بہت سے لوگوں نے انگلیاں چاٹنے کے عمل پر لطائف بنا رکھے ہیں۔ اللہ سے ڈریں کہیں اسی پر آپکی پکڑ نہ ہوجائے۔ انگلیاں چاٹنے کو اپنا معمول بنائیں اور غذا بھی ہضم کریں اور ثواب بھی لیں، پنجابی میں کہتے ہیں “نالے چبڑیاں نالے دو دو”۔
کھانا کھاتے ہوئے اگر کوئی پاس کھڑا ہے اس کو بھی دعوت دیں، اس سے آپ کے رزق میں کمی نہیں آئےگی بلکہ اضافہ ہی ہوگا۔ اور اگر کسی کو دعوت دینے کا آپکا مزاج نہیں ہے تو پھر کسی کے سامنے مت کھائیں۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ آپکا کھانا آپ کو ہضم ہی نہ ہو سکے اور نظروں میں آجائے۔ نظر ایک ایسا تیر ہے جو ہاتھی کو بھی گرا دیتی ہے۔ اسی لئے ہمارے پیارے پیغمبر صل اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہوا ہے کہ اپنے گھر میں پکا ہوا کھانا اپنے پڑوسی کو بھی بھجواؤ جس کے گھر میں آپ کے گھر کے کھانے کے پکنے کی خوشبوجارہی ہے۔ اس میں بھی یہی حکمت کارفرما ہے کہ آپ اس کے حسد کا شکار نہ ہوجائیں اور آپ کا یہی کھانا کہیں آپکی بیماری کا باعث نہ بن جائے۔ زندگی کو بہتر طور پر گذارنا چاہتے ہیں تو اپنی خوراک اور کھانے کا انداز سنت کے مطابق کرلیں۔ اللہ آپکو ہنستا مسکراتا رکھے۔
آخر میں آپ سب کی صحت کے لئے دعاگو ہوں، اللہ آپکو ہمیشہ اپنی خاص رحمت سے نوازے، صحت ہے تو زندگی ہے۔ اللہ آپکو کسی کا محتاج نہ کرے اور ہمیشہ آپکو اپنی آمان میں رکھے۔ آپ سے خصوصی دعاؤں کی بھی درخواست ہے کیونکہ جو دوسروں کے لئے خلوص کے ساتھ دعا مانگتا ہے سمجھ لے وہ اپنے لئے مانگ رہا ہے۔ دعاؤں کا طالب
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.