نسان کو رب کریم نے احسن تقویم میں خلق کیا۔ انسان ہر مخلوق سے افضل ترین ہے۔ اولاد انسان کیلئے قدرت کا ایک عظیم عطیہ ہے اور اس عظیم عطیہ اور انعام کیلئے ماں کا دودھ ایک انمول اور بے مثل تحفہ ہے۔ ایک نوزائیدہ بچے کیلئے ماں کے دودھ سے بڑھ کر اور کوئی نعمت نہیں ہے اوراس نعمت کی فراوانی کا انتظام رب کریم اس کی پیدائش سے پہلے ہی کر لیتا ہے۔
جدید ترقی یافتہ دور میں نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ نہ پلانے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے اس کی بجائے بچوں کو مختلف اقسام کے غذائی فارمولے اور ڈبے کا دودھ پلانے کے رحجان میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔ ان غذائی فارمولوں اور خشک دودھ کے ڈبوں کی تشہیر ہوئی ہے کہ ہر ماں کی خواہش کہ اس کا بچہ یہ فارمولے اور دودھ استعمال کرے مگر ماں کے دودھ کو چھوڑ کر خشک دودھ اور غذائی فارمولے استعمال کرنے کے اس قدر نقصانات سامنے آئے ہیں کہ پوری دنیا میں ماں کا دودھ ہلانے کا ایک دن منایا جاتا ہے تاکہ ماں کو مصنوئی دودھ کے نقصانات اور اپنے دودھ کے فوائد سے آگہی ہو سکے۔
یہ حقیقت ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے ان بچوں کے ابتدائی مسائل صحت ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر نوزائیدہ بچوں کو پیدا ہونے سے پہلے گھنٹے کے اندر اندر ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو دنیا بھر میں ہر سال دس لاکھ بچوں کو موت کے منہ سے بچایا جا سکتا ہے۔ پہلے دہ تین گھنٹوں کا ماں دودھ نوزائیدہ بچے کیلئے صحت کا ایک انمول خزانہ ہے۔ اس میں ضروری غذائی اجزاء اور بیماریوں سے تحفظ کیلئے مدافعاتی مادے موجود ہوتے ہیں۔ جو بچے اس خزانے سے محروم رہ جاتے ہیں وہ ساری عمر اس کمی کو پورا نہیں کر سکتے۔
دوملینیم ترقیاتی اہداف یعنی بھوک وافلاس سے نجات اور بچوں کی اموات پر قابو پانا ماں کے دودھ کے استعمال سے بچے کی افزائش کی رفتار بڑھتی ہے۔ بچہ متعدی سانس اور اسہال کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں شیر خوار اور پانچ سال تک کے بچوں میں شرح اموات کم ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں زندہ پیدا ہونے والے ہزار بچوں میں سے 57 بچے پیدائش کے پہلے مہینے میں ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اگر پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے سے یہ ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو ان میں سے12بچوں کو بچایا جا سکتا ہے۔
ضروری ہے کہ وزارت صحت اور دیگر متعلقہ ادارے پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے سے ماں کا دودھ کی حوصلہ افزائی کریں اور اس بیماریوں کے خلاف بچاؤ کیلئے کلیدی علامت کے طور پر متعارف کروائیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ طفل دوست ہسپتالوں کے قیام کیلئے ضروری اقدامات کی حاصلہ افزائی کی جائے، صحت کی خدمات و سہولیات فراہم کرنے والے عملے، پالیسی سازوں، خاندانوں اور معاشرے کے تمام طبقات کا تعاون اور شعوری کوششیں ہی ماں کے دودھ کے استعمال کے رحجان کو تحفظ اور فروغ دے سکتی ہیں۔
٭۔۔ ماں کا دودھ شیر خوار بچے کی ضروریات کے مطابق غذائی اجزاء اور دوسرے مدافعاتی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ جراثیم سے پاک ہوتا ہے۔ انسانی جسم کے قدرتی درجہ حرارت سے کے مطابق ہوتا ہے۔ بچے کو بوقت ضرورت فوراً پلایا جا سکتا ہے اور اس کیلئے کسی قسم کی تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ماں کا دودھ ماں اور بچے کے تعلق کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرتا ہے۔ ماں اور بچے میں محبت زیادہ ہوتی ہے۔ ماں کا دووھ پینے والے بچے ابتدائی خطرناک بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔ رب کریم نے قرآن حکیم میں بھی ماؤں کو دو سال تک اپنا دودھ پلانے کا حکم دیا ہے۔ نوزائیدہ اور شیر خوار بچوں کو قدرت کے اس انمول اور بے مثل تحفے سے محروم رکھنا ایک اظلم ہے جس کی تلافی کبھی نہیں ہو سکتی۔
جدید ترقی یافتہ دور میں نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ نہ پلانے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے اس کی بجائے بچوں کو مختلف اقسام کے غذائی فارمولے اور ڈبے کا دودھ پلانے کے رحجان میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔ ان غذائی فارمولوں اور خشک دودھ کے ڈبوں کی تشہیر ہوئی ہے کہ ہر ماں کی خواہش کہ اس کا بچہ یہ فارمولے اور دودھ استعمال کرے مگر ماں کے دودھ کو چھوڑ کر خشک دودھ اور غذائی فارمولے استعمال کرنے کے اس قدر نقصانات سامنے آئے ہیں کہ پوری دنیا میں ماں کا دودھ ہلانے کا ایک دن منایا جاتا ہے تاکہ ماں کو مصنوئی دودھ کے نقصانات اور اپنے دودھ کے فوائد سے آگہی ہو سکے۔
یہ حقیقت ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے ان بچوں کے ابتدائی مسائل صحت ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر نوزائیدہ بچوں کو پیدا ہونے سے پہلے گھنٹے کے اندر اندر ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو دنیا بھر میں ہر سال دس لاکھ بچوں کو موت کے منہ سے بچایا جا سکتا ہے۔ پہلے دہ تین گھنٹوں کا ماں دودھ نوزائیدہ بچے کیلئے صحت کا ایک انمول خزانہ ہے۔ اس میں ضروری غذائی اجزاء اور بیماریوں سے تحفظ کیلئے مدافعاتی مادے موجود ہوتے ہیں۔ جو بچے اس خزانے سے محروم رہ جاتے ہیں وہ ساری عمر اس کمی کو پورا نہیں کر سکتے۔
دوملینیم ترقیاتی اہداف یعنی بھوک وافلاس سے نجات اور بچوں کی اموات پر قابو پانا ماں کے دودھ کے استعمال سے بچے کی افزائش کی رفتار بڑھتی ہے۔ بچہ متعدی سانس اور اسہال کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں شیر خوار اور پانچ سال تک کے بچوں میں شرح اموات کم ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں زندہ پیدا ہونے والے ہزار بچوں میں سے 57 بچے پیدائش کے پہلے مہینے میں ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اگر پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے سے یہ ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو ان میں سے12بچوں کو بچایا جا سکتا ہے۔
ضروری ہے کہ وزارت صحت اور دیگر متعلقہ ادارے پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے سے ماں کا دودھ کی حوصلہ افزائی کریں اور اس بیماریوں کے خلاف بچاؤ کیلئے کلیدی علامت کے طور پر متعارف کروائیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ طفل دوست ہسپتالوں کے قیام کیلئے ضروری اقدامات کی حاصلہ افزائی کی جائے، صحت کی خدمات و سہولیات فراہم کرنے والے عملے، پالیسی سازوں، خاندانوں اور معاشرے کے تمام طبقات کا تعاون اور شعوری کوششیں ہی ماں کے دودھ کے استعمال کے رحجان کو تحفظ اور فروغ دے سکتی ہیں۔
٭۔۔ ماں کا دودھ شیر خوار بچے کی ضروریات کے مطابق غذائی اجزاء اور دوسرے مدافعاتی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ جراثیم سے پاک ہوتا ہے۔ انسانی جسم کے قدرتی درجہ حرارت سے کے مطابق ہوتا ہے۔ بچے کو بوقت ضرورت فوراً پلایا جا سکتا ہے اور اس کیلئے کسی قسم کی تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ماں کا دودھ ماں اور بچے کے تعلق کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرتا ہے۔ ماں اور بچے میں محبت زیادہ ہوتی ہے۔ ماں کا دووھ پینے والے بچے ابتدائی خطرناک بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔ رب کریم نے قرآن حکیم میں بھی ماؤں کو دو سال تک اپنا دودھ پلانے کا حکم دیا ہے۔ نوزائیدہ اور شیر خوار بچوں کو قدرت کے اس انمول اور بے مثل تحفے سے محروم رکھنا ایک اظلم ہے جس کی تلافی کبھی نہیں ہو سکتی۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.