الكحل كے نقصانات
الكحل كے زہریلے اثرات جب آپ الكحل پیتے ہیں تو یہ معدے اور چھوٹی آنت كے بالائی حصے سے جلد ہی دوران خون میں جذب ہو جاتی ہے۔ یہ جذب شدہ الكحل جگر سے گذرتی ہے اور اس كے بعد دوران خون كے ذریعے جسم كے تمام اعضاء میں پہنچ جاتی ہے۔اگرچہ جسم كی بہت سی بافتیںالكحل كی شكست و ریخت كرسكتی ہیں، یہ عمل زیادہ تر جگر میں وقوع پذیر ہوتا ہے، جہاں پر الكحل آخر كار پانی اور كاربن ڈائی آكسائیڈ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔كاربن ڈائی آكسائیڈ پھیپھڑوں كے ذریعے خارج ہو جاتی ہے۔ كیونكہ جگر الكحل كی سب سے زیادہ مقدار كا سامنا كرتا ہے یہ ان اعضاء میں سے ایك ہے جن كو الكحل سے نقصان پہنچنے كا سب سے زیادہ احتمال ہے۔
الكحل كے زہریلے اثرات جسم كے دوسرے اعضاء پر بھی ہوتے ہیں مثلا دماغ، دل، عضلات ﴿پٹھے﴾ اور لبلبہ ۔كثرت سے شراب نوشی كرنے والے تقریباً سبھی افراد میں جگر كی بیماری كا پہلا مرحلہ دیكھنے میںآتا ہے ، جسے چربی سے بھرا جگر كہتے ہیں۔ یہ الكحل كی پانی یا كاربن ڈائی آكسائیڈ كی شكست و ریخت كا ایك ضمنی اثر ہے۔اگر كثرت شراب نوشی بند كر دی جائے تو جلد ہی جگراپنی پہلی حالت پر بحال ہو جاتا ہے۔اگر شراب نوشی كی كثرت جاری رہے تو 20 سے30 فیصد افراد میں جگر كی بیماری كا اگلا مرحلہ ہونے كااندیشہ ہے جسے جگر كی سوزش کہتے ہیں
(Alcoholic Hepatitis)
انتہائی صورتوں میں جگر كی ناكامی سے مریض كا انتقال ہو سكتا ہے۔مریضوں كی ایك كم تر تعداد ﴿تقریباً10 فیصد﴾ میں مستقلاًداغ زدہ جگر كی بیماری ہو سكتی ہے جسے جگر كا سروسس كہتے ہیں۔
اس بات كی وجہ معلوم نہیں كہ كچھ شراب نوشوں میں بیماری چربی زدہ جگر كے مرحلے پر كیوں رك جاتی ہے۔جبكہ دوسرے افراد میں جگر كی سوزش اور جگر كا سروسس زیادہ دیكھنے میں آتے ہیں۔یہ امربہرحال واضح ہے كہ جتنی زیادہ شراب پی جائے تو جگر كی بیماری كے بڑھنے كا امكان اتنا ہی زیادہ ہے حالیہ شواہد كے مطابق یہ اامكان پیدا ہوتا ہے كہ موٹاپا اور كچھ موروثی عوامل الكحل سے نقصان كے امكانات كو بڑھا سكتے ہیں۔
الكحل كے دیگر نقصانات
كثرت شراب نوشی سے مندرجہ ذیل بیماریاں بھی ہو سكتی ہیں:معدہ كی بیماریاں ، لبلبہ كی سوزش اور نتیجتاً ذیابیطس كی بیماری، بلند فشار خون ﴿ ہائی بلڈ پریشر﴾ دل كے پٹھوں كو نقصان اور دل كافیل ہونا ،فالج، دل كی دھڑكن كی بیماری ﴿ردھم ڈسٹربنس﴾ ،دل كی بیماری كی وجہ سے اچانك موت، حیاتیات ﴿وٹامنز﴾ كی كمی ،جنسی مشكلات ،دماغ پر اثر، یاسیت ﴿ڈپریشن﴾بازئووں اور ٹانگوں میں اعصاب كی بیماریاں، مختلف سرطان ﴿كینسر﴾ جیسا كہ منہ ، گلا، كھانے كی نالی، بڑی آنت اور پستان۔
علامات
بد قسمتی سے زیادہ تر لوگوں میں جگر كی بیماری كی علامات اس وقت تك ظاہر نہیں ہوتی جب تك كہ وہ كافی بڑھ نہ جائے۔جگر میں درد كے اعصاب كی كمی ہوتی ہے اس وجہ سے زیادہ تر لوگوں كو كوئی درد محسوس نہیں ہوتی۔ اگر درد ہو تو پیٹ كے بالائی اور دائیں حصے میں ہوتی ہے جس سے یہ اندازہ ہوتاہے كہ جگر یا تو بڑھا ہوا ہے یا سوزش زیادہ ہے۔ الكحل كی جگر كی بیماری میں مبتلا لوگ زیادہ تر عام طور پہ محسوس كر تے ہیں كہ وہ ٹھیك ٹھاك ہیںیا ان میں تھوڑی سی تھكاوٹ یا بری صحت كا احساس ہوتا ہے۔ كچھ لوگو ں میں خوراك كی كمی یا متلی دیكھنے میں آتی ہے خاص طور پر علی الصبح اور اكثر اوقات اس كے ساتھ پتلے پاخانے یا دست كی شكایت بھی ہوتی ہے۔جگر كی بیماری كی مخصوص علامات مثلاً یرقان ﴿ آنكھوں اور جلد كا پیلا پڑنا ﴾ كافی بعد میں ظاہر ہوتے ہیں، جب كہ جگر كی سوزش یا سروسس وقوع پذیر ہو چكے ہوتے ہیں اور بعض اوقات جگر كا ناقابل واپسی نقصان ہو چكا ہوتا ہے۔
چربی زدہ جگر
جب كوئی شخص باقاعدگی سے بہت زیادہ شراب نوشی كرے تو جگر پر چربی بیٹھنے لگتی ہے۔ اگر كچھ ہفتے یا مہینے الكحل سے اجتناب كیا جائے تو یہ چربی زائل ہو جاتی ہے ۔بہت سے افراد میں جو كہ شراب نوشی جاری ركھیںگے چربی ان كی زندگی كے دوران برقراررہتی ہے اور اكثر اوقات زیادہ مسائل پیدا نہیں كرتی۔كچھ افراد میں البتہ جگركی سوزش اورسروسس دیكھنے میں آتے ہیں۔
جگر كی سوزش ﴿الكحلك ہیپا ٹائٹس﴾
یہ ایك خطر ناك صورت حال ہے جس میں جگر الكحل كے اثرات كی وجہ سے سوزش زدہ ہو جاتا ہے۔مختلف اشخاص میں علامات مختلف ہو سكتی ہیں۔علامات میں نا آرامی ، متلی، پیٹ میں درد، سخت اورمسلسل یرقان اور بعض دفعہ چند ہفتوں میں موت واقعہ ہو جاتی ہے۔ یہ بات توجہ طلب ہے كہ جگر كی الكحل سے ہونے والی دوسری بیماریوں كی طرح جگر كی سوزش بھی بغیر كسی علامات كے وقوع پذیر ہو سكتی ہے۔
سروسس
عام طور پر سروسس كا آغاز خاموشی سے بغیر كسی خبردار كرنے والی علامات سے ہوتا ہے سروسس دیرینہ اور مسلسل جگر كا ہونے والے نقصان كا نتیجہ ہے۔اگر جگر كو تھوڑی دیر كے لیے نقصان پہنچے تو جگر كے چند خلیے مر جاتے ہیں۔ لیكن جگرمرمت كے ذریعے اپنے ابتدائی حجم اور شكل كو بحال كر لیتا ہے۔ جب سوزش سخت اورمسلسل ہو تو اس كا نتیجہ جگر كے داغ زدہ ہونے كی صورت میں نكلتاہے اور جگرمكمل طور پر بحال نہیں ہوتا۔ جگر كی ہموار اور ملائم بافتیں،بے ترتیب گومڑوں میں بدل جاتی ہیں اور جگر معمول كے مقابلے میں زیادہ سخت ہو جاتاہے۔دا غ زدگی اورگومڑوں كے اس عمل كو سروسس كہا جاتا ہے۔
سروسس ایك ناقابل واپسی صورت حال ہے اس، صورت میں بھی جب شراب نوشی بند كر دی جائے۔حالیہ تحقیق كے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ جس سے سروسس كے عمل كو سمجھنے میں مدد ملی ہے اور داغ زدگی كے عمل كے روكنے كے لیے نئی دوائوں كاامكان پیدا ہو گیا ہے ۔ شراب نوشی ترك كرنا بہرحال فائدہ مند ہے كیونكہ اس سے مزید نقصان كم ہو گا یا رك جائے گا اور ہو سكتا ہے كہ جان بچ جائے ۔سروسس كی علامات مندرجہ ذیل ہیں
نمایاں خط میں لكھے جانے والی علامات كی صورت میں فوری طور پر ڈاكٹر سے رجوع كریں۔ صحت كی عمومی خرابی ،بھوك میں كمی، متلی اور قے، وزن میں كمی ، سخت اور بڑھا ہوا جگر ﴿ڈاكٹری معائنے پر﴾ خارش، چند دوائوں كی تاثیر بڑھ جانا، یرقان۔
خون كی قے
یہ صورت حال خوراك كی نالی كے زیر یں حصے اور معدے كے بالائی حصے میں پھولی ہوئی خون كی رگوں كے پھٹنے سے واقع ہو سكتی ہے۔ اس كی وجہ كچھ یوں ہے كہ نظام انہضام سے خون كو داغ زدہ جگر میں سے گذرنے میں دقت پیش آتی ہے۔
سیاہ تاركول كی طرح كا پاخانہ
خون جب آنت میں سے گذرتا ہے تو جزوی طور پر ہضم ہو جاتا ہے۔جس كی وجہ سے اس كی رنگت سیاہ ہو جاتی ہے۔
اختلال حواس
اس كی وجہ غالباً یہ ہے كہ جگر خون میں شامل سمیات ﴿زہروں﴾كو صاف نہیں كر پاتا ۔ ابتدائی طور پر اس كی علامات خفیف دماغی تبدیلیاں مثلاً كمزوری یادداشت یا بدلے طور اطوار ہو سكتے ہیں۔
پیٹ كا اپھرنا (Ascites) ٹانگوں كی سوجن
یہ پانی كے جمع ہونے كی وجہ سے دیكھنے میں آتے ہیں۔
بخار
بعض دفعہ كپكپاہٹ كے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔سروسس میں مبتلامریضوں كو انفیكشن كا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔مندرجہ بالا تمام علامات دوسری بیماریوں كی وجہ سے بھی ہو سكتی ہیں۔سروسس جگر كی دوسری بیماریوں سے بھی ہو سكتاہے جن كا الكحل سے كوئی تعلق نہیں ۔ اگر آپ ان میں سے كسی بھی علامات كی وجہ سے پریشان ہیں تو ڈاكٹر سے رجوع كر كے ڈاكٹری معائنہ ضروری ہے۔
جگر كا سرطان
بعض لوگوں میں جگر كا سرطان سروسس كے نتیجے میں پیدا ہو سكتا ہے۔
نشانات
ضروری نہیں كہ بیماری كے نشانات ظاہر ہوںہتھیلیوں كا رنگ سرخ ہو سكتا ہے،اوران پر دھبے پڑ سكتے ہیں۔اسی طرح ناخن جزوی طور پرسفیدہوسكتے ہیں، وہ مرد جو شراب نوشی كثرت سے كرتے ہیںان كی چھاتیاں بڑھ سكتی ہیں،پیٹ پھول سكتاہے، جسم پر بال كم ہو سكتے ہیںاور پٹھوں كی طاقت اور حجم كم ہوسكتا ہے۔اگر ڈاكٹر كو جگر كی بیماری كا شبہ ہو تو ہو سكتا ہے كہ وہ آپ كو جگر كے سپیشلسٹ ﴿ماہر﴾ كے پاس بھیجے تاكہ مزید ٹسٹ كیے جا سكیں۔ ان ٹسٹوں میں جگر كے لیے كیے جانے والے خون كے ٹسٹ ، سكین اور اندرون بینی (اینڈوسکوپی) كے ٹسٹ شامل ہیں۔ بعض دفعہ جگر كا نمونہ لینا ضروری ہوتا ہے کے ٹسٹ عام طور پر سن كرنے والی دوائی كے انجكشن كے بعد كیا جاتا ہے۔
بیماری سے بچائو
اگر آپ صحت مند ہیں ، اچھی خوراك كھاتے ہیں تو معتدل مقدار میں الكحل صحت كو نقصان نہیں پہنچاتی۔حكومت برطانیہ نے ایك رپورٹ شائع كی ہے جو كہ الكحل كی مناسب مقدار سے بحث كرتی ہے۔
الكحل كی اكائیاں
الكحل كا ایك یونٹ الكحل كے دس گرام مطلق مقدار پر مشتمل ہوتا ہے۔ مختلف مشروبات میں الكحل كی مقدار ان كی نوعیت پر منحصرہے ہے۔بئیر﴿جو كی شراب ﴾ كے ایك پائنٹ میں دو یونٹ ہوتے ہیں۔مردوں میں تین یا چار یونٹ روزانہ سے زیادہ شراب نوشی صحت كے لیے كافی حدتك نقصان دہ ہو سكتی ہے ۔ چالیس سال سے زیادہ عمر كے مردوں میں ایك یونٹ یااس سے كم الكحل استعمال كرنے سے صحت كو ممكنہ فائدہ ہو سكتا ہے۔ خواتین میں دویا تین یونٹ روزانہ سے زیادہ شراب نوشی بیماری كا باعث بن سكتی ہے۔ایك یا دو یونٹ سے زیادہ شراب نوشی كی صورت میں صحت كو كوئی فائدہ متوقع نہیں۔
الكحل سے اجتناب
زیادہ شراب نوشی كے بعد یہ تجویز كیا جاتا ہے كہ اگلے اڑتالیس گھنٹے تك مزید شراب نہ پی جائے۔
حاملہ خواتین
شراب نوشی كی صورت میں بچے كی صحت متاثر ہو سكتی ہے۔
خاص حالات
كیونكہ ہر انسان كی جسمانی ساخت دوسرے سے مختلف ہوتی ہے﴿صنف، قد، وزن اور موروثی ساخت﴾ان سب كا الكحل اور جسم كے باھم رد عمل پر اثر ہو سكتاہے۔
كچھ صورتیں ایسی ہیں جب شراب نوشی سے مكمل اجتناب كرنا چاہیے ۔مثلاًان لوگوں كے لیے جو كہ بچو ں كی دیكھ بھال كرتے ہیں ڈرائیونگ ﴿گاڑی چلانے سے پہلے یا اس كے دوران ﴾، بلند سطحو ں پر كام كرنا اور مشینوں یا برقی آلات كو چلانااور بعض دوائیاںلینے كی صورت میں شراب نوشی سے پرہیز كرنا لازم ہے۔
علاج
الكحل سے جگر كی بیماری كی صورت میں سب سے اہم مستقلاً ترك شراب نوشی ہے۔چربی زدہ جگر یا جگر كی سوزش كے مرحلے پر جگر مكمل طور پر بحال ہو جاتا ہے۔ حتی كہ سروسس میں مبتلا افراد كو بھی ترك شراب نوشی سے فائدہ ہوتا ہے۔
ان مریضوں كو جنہیںسخت جگر كی سوزش ہو جس كے ساتھ یرقان اور خون كے ركنے میں مسئلہ ہو، ہسپتال میں داخلے كی فوری ضرورت ہوتی ہے۔مناسب یہ ہے كہ یہ افراد كسی جگر كے ماہر ڈاكٹر كی نگرانی میں ہوں۔ان افراد كی شرح اموات تین ماہ میں پچاس فیصد ہے اور انہیں سخت تندہی سے علاج كی ضرورت ہوتی ہے۔ سٹیرائڈ دوائیں ﴿وہ دوائیں جو جسم میں سوزش كوكم كرنے كے لیے استعمال ہوتی ہیں﴾كچھ مریضوں میں استعمال كی جاتی ہیں اور شرح موت كو كم كرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔اس بات كا بہت خطرہ ہے كہ اگرشراب نوشی جاری رہے تو جگركا سروسس ظاہرہو سكتا ہے۔بعض دفعہ ترك شراب نوشی بھی مریض كو سروسس كا شكار ہونے سے نہیں روك سكتی۔شراب نوشی كی مقدار كم كرنے سے نقصان كی رفتار اگرچہ كم ہو جاتی ہے،لیكن ختم نہیں ہوتی اگر مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدارتك شراب نوشی سالہا سال تك جاری رہے، چاہے اس كی مقدار بہت تھوڑی ہی كیوں نہ ہو،تب بھی سروسس كاامكان ہو سكتا ہے۔عموماً كوئی خبرداركرنے والی علامات دیكھنے میں نہیں آتیں۔
خوراك
متوازن خوراك كا استعما ل كرنا ضروری ہے۔بعض دفعہ اضافی خوراك كی ضرورت ہوتی ہے جو ڈاكٹر تجویز كرتا ہے۔ہو سكتا ہے كہ آپ كا ڈاكٹر اضافی وٹامن ﴿حیاتیات﴾ تجویز كرے، ہو سكتا ہے كہ آپ كا ڈاكٹر آپ كو ماہر خوراك كے پاس بھیجے۔
دوسراعلاج
ان لوگوں كو جن كو شدید نوعیت كی سوزش جگرہو ، ہسپتال میں داخلے كی ضرورت ہوتی ہے انہیں سٹیرائڈ سے علاج كی ضرورت پڑ سكتی ہے۔جن لوگوں كو سروسس ایك مرتبہ ہو جا ئے ان كا كوئی مخصوص علاج ممكن نہیں۔لہٰذا ترك شراب نوشی ہی علاج كا معیاری ذریعہ ہے خاص طور پر اس صورت میں جب كہ سروسس كی مزید پیچیدگیاں ظاہر ہو چكی ہوں مثلاً خوراك كی نالی كی رگوںسے خون كا بہنا، اختلال حواس اور پیٹ كا اپھرنا۔
پیوند كاری
ان لوگوں میں جن كی زندگی كا خطرہ ہو پیوندكاری ﴿ٹرانسپلانٹیشن﴾ ایك ممكنہ علاج ہے۔ اس امر كو طے كرنے میں بہت سی چیزیں قابل غور ہوتی ہیں مثلاً یہ كہ شراب نوشی كا اثر جاری ہے كہ نہیں اور شراب نوشی كی وجہ سے جسم كے دیگر اعضاء مثلاً دل اور دماغ پر اس كا كیا اثر پڑ رہا ہے۔اور یہ بھی كہ مریض ذہنی اور جسمانی طور پر اس بڑے آپریشن كو برداشت كرنے كا متحمل ہو سكتا ہے كہ نہیں۔زیادہ تر افراد میں كم از كم چھ ماہ تك شراب نوشی سے پرہیز كرنا ضروری ہے،اس سے پہلے كہ جگر كی پیوند كاری كی جا سكے۔
شراب نوشی ،اگر آپ كو جگر كی كوئی اور بیماری ہے
اس كا انحصار بہت سی اشیاء پر ہے مثلاً جگر كی بیماری كی نوعیت، شدت اور مرحلہ، اس كے علاوہ آپ كی عمومی صحت ۔ بعض لوگ مجوزہ حدود كے اندر شراب نوشی كر سكتے ہیں۔ بعض صورتوں میں شراب نوشی سے مكمل اجتناب ضروری ہے۔جگركی كسی بھی بیماری كی صورت میں شراب نوشی كے بارے میں سخت احتیاط كی ضرورت ہے كیونكہ اس سے نقصان بڑھ سكتا ہے۔بہت سے لوگوں جگر كی بیماری ہے، شراب نوشی برداشت نہیں كر سكتے اور شرا ب نہیں پیتے۔چند دوسرے افراد محض خاص خاص موقعوں پر تھوڑی مقدار میں شرا ب پیتے ہیں۔اگر آپ كے خیال میں آپ كواس سلسلے میں مشورے كی ضرورت ہے
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.