آم کے فوائد اور خواص
اردو نام آم ،عربی نام انبنج ،فارسی نام انبہ،گجراتی نام آبنو ، انگریزی نام مینگو مشہور عام پھل ہے پاکستان میں بکثرت ہوتا ہے اس کی گٹھلی کی گری میں قریباََ دس فیصد ٹینک ایسڈ پایا جاتا ہے
رنگ ۔سبز، سرخ ، اور زرد رنگوں کا ہوتا ہے ۔
ذائقہ ۔خام ترش، پختہ میٹھا ، چاشنی دار اور خوشبودار۔
مزاج گرم تر
فوائد۔معدہ ، آنتوں ،مشانہ کو تقویت دیتا ہے ۔
اس کے خشک پھولوں کا سفوف جریان کے لئے اکسیر ہے ۔
آم کا شمار برصغیر کے بہترین پھلوں میں ہوتا ہے ، اس لیے یہ پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ اسے برصغیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آم اپنے ذائقے ، تاثیر، رنگ اور صحت بخشی کے لحاظ سے تمام پھلوں سے منفرد ہے اور چوں کہ خوب کاشت ہوتا ہے ، اس لیے یہ سستا اور سہل الحصول بھی ہے۔ اس کی سینکڑوں اقسام ہیں۔ برصغیر کو آم کا گھر بھی کہتے ہیں۔ فرانسیسی مورخ ڈی کنڈوے کے مطابق برصغیر میں آم چار ہزار سال قبل بھی کاشت کیا جاتا تھا۔ آج کل جنوبی ایشیاء کے کئی ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر اسے کاشت کیا جاتا ہے۔
ویسے تو آم کی متعدد اقسام ہیں جن کا ذکر آگے چل کر آئے گا تاہم دو قسمیں عام ہیں۔ تخمی اور قلمی، کچا آم جس میں گٹھلی نہیں ہوتی، کیری کہلاتا ہے اور اس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ البتہ پکا ہوا آم شیریں اور کبھی کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔ پکے ہوئے تخمی آم کا رس چوسا جاتا ہے اور قلمی کو تراش کر کھایا جاتا ہے۔ آم قلمی ہو یا تخمی بہر صورت پکا ہوا لینا چاہیے۔ یہ رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور جلد جزو بدن ہوتا ہے۔ پکا ہوا رسیلا میٹھا آم اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آم کے استعمال کے بعد کچی لسی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح آم کی گرمی اور خشکی جاتی رہتی ہے۔ جو لوگ کچی لسی (دودھ میں پانی ملا ہوا) استعمال نہیں کرتے ان کے منہ میں عام طور پر چھالے ہو جانے یا جسم پر پھوڑے پھنسیاں نکل آنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ آم کے بعد کچی لسی استعمال کرنے سے وزن بھی بڑھتا ہے اور تازگی آتی ہے۔ معدے ، مثانے اور گردوں کو طاقت پہنچتی ہے۔ آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کے لئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت با فراغت ہوتی ہے۔ اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین “الف “اور حیاتین “ج ” تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ آم تمام عمر کے لوگوں کے لئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کے لئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے ، یوں بچے خوب صورت ہوں گے۔ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اور پھیپھڑوں کے لئے بھی مفید ہے البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں ، جامن آم کا مصلح ہے۔
آم کی مختلف اقسام
یوں تو آم کی بے شمار اقسام سامنے آچکی ہیں مگر پاکستان میں بکثرت پیدا ہونے والی اقسام درج ذیل ہیں
دسہری
اس کی شکل لمبوتری، چھلکا خوبانی کی رنگت جیسا باریک اور گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا گہرا زرد، نرم، ذائقے دار اور شیریں ہوتا ہے۔
چونسا
یہ آم قدرے لمبا، چھلکا درمیانی موٹائی والا ملائم اور رنگت پیلی ہوتی ہے۔ اس کا گودا گہرا زرد، نہایت خوشبودار اور شیریں ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی پتلی لمبوتری، سائز بڑا اور ریشہ کم ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا ملیح آباد (بھارت) کے قریبی قصبہ “چونسا” سے ہوئی۔
انور رٹول
اس کی شکل بیضہ نما ہوتی ہے اور سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ چھلکا درمیانہ، چکنا اور سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔ گودا بے ریشہ، ٹھوس، سرخی مائل زرد، نہایت شیریں ، خوشبودار اور رس درمیانہ ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی درمیانی، بیضوی اور نرم، ریشے سے ڈھکی ہوتی ہے۔
لنگڑا
یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا چکنا، بے حد پتلا اور نفیس گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا سرخی مائل زرد، ملائم، شیریں ، رس دار ہوتا ہے۔
الماس
اس کی شکل گول بیضوی ہوتی ہے اور سائز درمیانہ، چھلکا زردی مائل سرخ، گودا خوبانی کے رنگ جیسا ملائم، شیریں اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔
فجری
یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ فجری کا چھلکا زردی مائل، سطح برائے نام کھردری، چھلکا موٹا او نفیس گودے کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ گودا زردی مائل، سرخ، خوش ذائقہ، رس دار اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی لمبوتری موٹی اور ریشے دار ہوتی ہے۔
سندھڑی
آم بیضوی اور لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا سائز بڑا، چھلکا زرد، چکنا باریک گودے کیساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا شیریں ، رس دار اور گٹھلی لمبی اور موٹی ہوتی ہے۔ اصلاًمدراس کا آم ہے۔
گولا
یہ شکل میں گول ہوتا ہے۔ سائز درمیانہ، چھلکا گہرا نارنجی اور پتلا ہوتا ہے۔ گودا پیلا ہلکا ریشے دار اور رسیلا ہوتا ہے۔ گٹھلی بڑی ہوتی ہے۔
مالدا
یہ آم سائز میں بہت بڑا ہوتا ہے ، مگر گٹھلی انتہائی چھوٹی ہوتی ہے۔ چھلکا پیلا اور پتلا ہوتا ہے۔
نیلم
اس آم کا سائز درمیانہ اور چھلکا درمیانہ، موٹا اور پیلے رنگ کا چمکتا ہوا ہوتا ہے۔
سہارنی
سائز درمیانہ اور ذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے۔
تمام پھل موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ چونکہ آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے ، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے۔ اس لیے لو کے اثر کو ختم کرنے کے لئے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں۔ نرم ہونے پر نکال لیں۔ اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں۔ لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے ، چھال، گوند، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کے پرانے اچار کا تیل گنج کے مقام پر لگانے سے بالچر کو فائدہ ہو گا۔ آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔ خشک آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کرنا مرض جریان میں مفید ہے۔ جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو، آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم دس دس گرام ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کر کے چینی ملا کر پی لیں۔ پیشاب کھل کر آئے گا۔ ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گر جائیں ، سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں۔ صبح و شام دو دو گرام پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔ نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور بطور نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔ جن لوگوں کے بال سفید ہوں ، آم کے پتے اور شاخیں خشک کر کے سفوف بنا لیں۔ روزانہ تین گرام یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ، ارنڈی کے درخت کی چھال ،سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔ آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے ، اس لیے سیلان الرحم (لیکوریا)، آنتوں اور رحم کی ریزش، پیچش، خونی بواسیر کے لئے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں آم کے درخت کی چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفید ی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ کیری کے چھلکے کو گھی میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مقوی اور قابض ہوتا ہے۔ آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے۔ چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے ، اس لئے پرانی پیچش، اسہال، بوا سیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنوؤں کو روکنے کے لئے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کے لئے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔
کچے اور پکے آم کے فائدے
پرنسپل غلام قادر ہراج، جھنگ
اچار ہمارے کھانوں کی لذت اور ذائقہ کو بڑھاتے ہیں۔ اچار اشتہا انگیز اور غذا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یوں تو تمام تر پھلوں اور سبزیوں سے اعلیٰ قسم کا اچار تیار کیا جا سکتا ہے جن میں گاجر، گوبھی، شلجم، مولی، سبز مرچ، لیموں ، لسوڑا، کھیرا، ڈیلے ، سہانجنا، آملہ وغیرہ شامل ہیں لیکن جس چیز کا اچار سب سے زیادہ خوشذائقہ اور پسند کیاجاتا ہے وہ ہے آم کا اچار۔
اچار کی خوبیاں
اچھے اچار میں بیک وقت کھٹا، نمکین، میٹھا اور مصالحے دار ذائقے موجود ہونا چاہیے جبکہ اس میں دوسرے ذائقے خوشگوار حد تک پائے جاتے ہیں۔ اچھے اچار کو نرم اور خستہ ہونا چاہیے تاہم پھلوں اور سبزیوں کی رنگت تبدیل نہیں ہونی چاہئے۔
اچار بنانے کے لئے آم کا انتخاب
اچار بنانے کے لئے پوری طرح تیار اور کچے پکے آم استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ زیادہ پکے ہوئے اور نرم آم اچار کے لئے غیر موزوں ہیں جس سے اچار لیس دار ہو جاتا ہے اور فوراً خراب ہو جاتا ہے۔
کچے آم کا انتخاب کرتے وقت ایسے پھل کا انتخاب کرنا چاہیے جو 10 ہفتے کا ہو۔ 6 ہفتے کا پھل استعمال کرنے سے اچار سخت ہو جاتا ہے اور ذائقہ بھی مناسب نہیں ہوتا۔ آم کا وزن اندازاً 250 گرام تک ہونا چاہیے۔
احتیاطی تدابیر
آم کا اچار بنانے کے لئے آم کو نمک والے پانی سے اچھی طرح دھو کر گرد و غبار اور مٹی کو دور کر لینا چاہیے۔ آم کی قاشوں کو کاٹ کر دھونے سے تیزابیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور ضر ر رساں جراثیم کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے اس لیے آم کو کاٹنے سے پہلے ہی دھو کر خشک کر لینا چاہیے۔
مناسب طریقہ سے پھانکوں میں کاٹ لیں۔ ٭ کٹے ہوئے آم میں ایک نمک کی تہہ لگائیں تاکہ وافر پانی خارج ہو جائے۔ قاشیں جتنی چھوٹی ہونگی نمک ان میں آسانی سے پہنچ جائیگا۔ ٭ آم کو زیادہ دیر تک ابالنے سے اچار نرم پڑ جاتا ہے صرف خامروں کو زائل کرنے کے لئے تین سے چار منٹ تک ابالیں۔ ٭ اگر اچار نرم پڑ جائے تو ایسی صورت میں کیلشیم کلورائیڈ چوتھائی گرام فی کلو کے حساب سے استعمال کریں۔ اچار میں پھٹکڑی کا استعمال خطرے سے خالی نہیں اس کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ٭ اچار بنانے کے لئے مٹی، پلاسٹک یا شیشے کا برتن استعمال کرنا چاہیے۔ ٭ لوہے کا چمچہ اچار میں استعمال کرنے سے اچار زنگ آلود ہو جاتا ہے اور کالا پڑ جاتا ہے۔ اچار ہلانے کے لئے لکڑی کا چمچہ بہتر ہے۔ ٭ نمک، سرکہ اور گڑ زیادہ استعمال کرنے سے اچار میں جھریاں پڑ جاتی ہیں اور وہ سخت ہو جاتا ہے۔ بہت کم نمک استعمال کرنے سے اچار بدبو بھی چھوڑ سکتا ہے۔
درج ذیل بیماریوں میں اچار کا استعمال مضر ہے
بلغم، گرمی، جریان، احتلام، زکام اور ایام مخصوصہ میں بے قاعدگیاں ان امراض میں اچار کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
URDU :Name, Aam, Amb
ARABIC : Name, Manja, Manga, Mangô, Mangu
HINDI : Name, Ama, Am
Scientific : Name, Mangifera indica
English : Name, Mango
Common : Name, Mango
Dutch : Name, Manga : Mango
Spanish : Name , Mango
French : Name , Fruit du manguier Mangue Manguier
German : Name, Mango Mangobaum Mangofrucht
Italian : Name, Mango
Types of Mangoes
CHONSA,Mango
Its name literally means “a sucker”. Once you start eating it, all restraint is lost and you find yourself sucking every drop of its heavenly nectar!! Some call it the gift-of-the-Gods.
When a Chausa has been consumed, life is not the same any more- one suddenly realizes the reason for existence. For many it is an out-of-the-body experience whenever they consume a Chausa. Do not be surprised if you are lost in joy for hours afterwards and people do not comprehend the continuous smile on your face. Mango color changes to light yellow on ripening
The best season for this Mango is between end-July and start-August
_________________________________________
SINDHRI,Mango
Leading variety from the Sind provice of Pakistan, just the thought of the mango can transport a person to the idyllic shade of the mango tree, basking in the summer sun waiting for the next ripe mango to fall into your lap.
Its origin is from Mir Pur Khas in the Sindh province of Pakistan.
Its peak season is from mid-may to mid-June.
____________________
DUSEHRI,Mango
This is the most famous Mango from the Northern Indian sub-continent and is one of the sweetest Mangoes that exist!! The legend of Dussehri is embedded in the folklore and culture of India.
A celebration is incomplete without a serving of Dussehri. If celebration was an image, you could safely replace it with a Dussehri. During Dussehri-season family and friends, young and old, all get together to experience the heat of the sun, the coolness of the wind, the music and joy of the rain, and Dussehri- what an experience!!
The best time for this Mango is during the first two weeks of July
_______________________
ANWAR RATOL,Mango
This mango is said to have been cultivated by Anwar-ul-haq in a garden in the Ratol area in the state of Uttar Pradesh in India. It is a small mango and sweet as sin. Its flavor is the main reason for its popularity in recent times. It is extensively grown in the Punjab province of Pakistan.
Its peak season is from mid-July to August
_______________________
LANGRA MANGO
This is one of the most superior varieties of Mango from the Northern Indian sub-continent. It conjures the image of a person whose purpose in life is carefree joy and enjoyment!!
Langra lovers typically live their life for Langra. To them, there are only two states of life: Life-with-Langra and Life-without-Langra!! The long Life-without-Langra is spent eagerly awaiting the Life-with-Langra. The Langra keeps it’s greenish tinge during the ripening process. It gives out a sweet ripening smell when ripe and is full of juice and pulp!!
The best time for this Mango is during the last two weeks of July.
_______________________
NEELAM ,MANGO
Neelam mango grows in many areas of India and Pakistan. The more famous Pakistani varieties are from the Sindh region, the famous Indian varieties from the South of India.
All said and done, this is a very fragrant fruit and highly relished by mango fans all over the world. Neelam mango’s desirability transcends the human race- animals love it, birds trust their young ones with this mango. It is indeed surprising how humans still manage to save some for themselves.
Its peaks around the end-of-June, although it can be found as early as May
___________________________________
Nutrition Facts and Analysis for Mangos
One cup (225 gms contain) contains the following. Percentages apply to daily value.
105 calories
76 percent vitamin C (antioxidant and immune booster)
25 percent vitamin A (antioxidant and vision)
11 percent vitamin B6 plus other B vitamins (hormone production in brain and heart disease prevention)
9 percent healthy probiotic fiber
9 percent copper (copper is a co-factor for many vital enzymes plus production of red blood cells)
7 percent potassium (to balance out our high sodium intake)
4 percent magnesium
________________________
Health Benefits of Mangos
Mangos taste so good that people forget they are also healthy! Discover how the “king of fruits” can help you, plus learn fascinating trivia facts and a few mango cautions and concerns.
Health Benefits:
1. Prevents Cancer:
Research has shown antioxidant compounds in mango fruit have been found to protect against colon, breast, leukemia and prostate cancers. These compounds include quercetin, isoquercitrin, astragalin, fisetin, gallic acid and methylgallat, as well as the abundant enzymes.
2. Lowers Cholesterol:
The high levels of fiber, pectin and vitamin C help to lower serum cholesterol levels, specifically Low-Density Lipoprotein (the bad stuff)
3. Clears the Skin:
Can be used both internally and externally for the skin. Mangos clear clogged pores and eliminate pimples. (Read more on page 5.)
4. Eye Health:
One cup of sliced mangoes supplies 25 percent of the needed daily value of vitamin A, which promotes good eyesight and prevents night blindness and dry eyes.
5. Alkalizes the Whole Body:
The tartaric acid, malic acid, and a trace of citric acid found in the fruit help to maintain the alkali reserve of the body.
6. Helps in Diabetes:
Mango leaves help normalize insulin levels in the blood. The traditional home remedy involves boiling leaves in water, soaking through the night and then consuming the filtered decoction in the morning. Mango fruit also have a relatively low glycemic index (41-60) so moderate quantities will not spike your sugar levels.
7. Improved Sex:
Mangos are a great source of vitamin E. Even though the popular connection between sex drive and vitamin E was originally created by a mistaken generalization on rat studies, further research has shown balanced proper amounts (as from whole food) does help in this area.
8. Improves Digestion:
Papayas are not the only fruit that contain enzymes for breaking down protein. There are several fruits, including mangoes, which have this healthful quality. The fiber in mangos also helps digestion and elimination.
9. Remedy for Heat Stroke
Juicing the fruit from green mango and mixing with water and a sweetener helps to cool down the body and prevent harm to the body. From an ayurvedic viewpoint, the reason people often get diuretic and exhausted when visiting equatorial climates is because the strong “sun energy” is burning up your body, particularly the muscles. The kidneys then become overloaded with the toxins from this process.
10. Boosts Immune system
The generous amounts of vitamin C and vitamin A in mangos, plus 25 different kinds of carotenoids keep your immune system healthy and strong.
Facts
According to some, more mangos are eaten fresh than any other fruit in the world.
Originated 4,000 plus years ago.
Biologically a close relative with other flowering plants like cashew and pistachio.
Originated in plains.
In pakistan where they are most heavily grown and eaten, mangos are known as “safeda.”
There are over 1,000 different varieties of mangos.
Other benefits of eating mango include:
Asthma Symptoms
Bacterial Infections
Clogged Pores
Constipation
Diarrhea
Dysentery
Eye Disorders
Fever
Hair Loss
Heat Stroke
Kidney Problems including nephritis
Leucorrhea
Liver Disorders
Menstrual Disorders
Morning Sickness
Piles
Prickly Heat
Respiratory Problems
Scurvy
Sinusitis
Spleen Enlargement
Vaginitis
Weight Gain
As you can clearly see the health benefits of eating mango are far from scarce. Making mango part of your daily diet can be very beneficial to your overall health, without sacrificing taste. This deliciously sweet and juicy treat is a great way to stay on track when maintaining a healthy diet.
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.